میرا سوال ہے کہ آخر آزادی کیا ہے؟ کیا یہ صرف قانون یا معاشرے کی دی ہوئی آسانیوں کا نام ہے، یا پھر یہ آپ کے وجود کی بنیادی سچائی ہے؟ آزادی دراصل وہ لمحہ ہے جب آپ آس پاس کے حالات یا بھیڑ چال کے ریموٹ کنٹرول کو توڑ کر، اپنے خیالات، الفاظ اور اعمال کی سمت کا فیصلہ خود کرتے ہیں. اس کی سب سے بڑی مثال آپ کا وہ شعوری اختیار ہے جس کے تحت آپ کوئی مستحکم لیکن بے چینی پیدا کرنے والے حالات کوچھوڑ کر چاہے وہ حالات کچھ بھی ہوں، انہیں چھوڑ کر آپاپنی ذاتی تکمیل کی طرف قدم بڑھاتے ہیں۔ لیکن سوچنے کی بات ہے کہ کیا یہ اختیار بغیر کسی قیمت کے آتا ہے؟
نہیں.... آزادی صرف ایک حق نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ایسا بھاری، ثقیل اور نہ ٹالےجانے والا بوجھ ہے، جسے ہم "ذمہ داری" کہتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ جیسے ہی ہم اپنی حقیقی آزادی کو تسلیم کرتے ہیں، ہم پر ہر چھوٹے بڑے فیصلے کی مکمل ذمہ داری عائد ہو جاتی ہے اور کوئی مافوق الفطرت قوت یا پرانی روایت ہماری ناکامیوں کا بوجھ نہیں اٹھاتی اور چونکہ زندگی کا مقصد کوئی پہلے سے طے شدہ نہیں ہوتا، تو کیا پھر یہ ہمارے روزمرہ کے اعمال سے ہی اس وجود کو معنی دینے کا فرض ہم پر عائد نہیں ہوتا؟
مگر یہاں ایک خوفناک رکاوٹ ہے کہ جب یہ ذمہ داری بہت بڑی لگتی ہے، تو ہمارا ذہن دفاعی انداز اپناتا ہے۔ وہ ایک "آسان راستہ" ڈھونڈتا ہے، اور یہ ہمارا وہ اندرونی دشمن ہے جو ہمیں نئے راستے تلاش کرنے سے روکتا ہے اور صرف وہی معلومات دکھاتا ہے جو ہمارے آرام دہ لیکن محدود عقائد کو تقویت دے.
یاد رکھیں آزادی ہماری سب سے بڑی طاقت اور سب سے بڑی آزمائش ہے۔ جب تک ہم اپنے داخلی خوف، اپنے تعصب، اور اپنی ناکامی کی ذمہ داری خود نہیں اٹھائیں گے، ہم اپنی آزادی کو محض ایک خوبصورت وہم بنائے رکھیں گے۔ اصل زندگی کا آغاز تب ہی ہوتا ہے جب آپ اپنے فیصلوں کی پوری ذمہ داری کے ساتھ یہ تسلیم کر لیں کہ آپ ہی اپنی کہانی کے واحد مصنف ہیں اور آپ کے وجود کی کوئی حد نہیں ہے.

