ہم لوگ شاید یہ سنتے سنتے بڑے ہوئے ہیں کہ تعلیم انسان کو باشعور بناتی ہے اور اس چیز سے مجھے کوئی اختلاف رائے بھی نہیں ہے واقعی تعلیم انسان کو با شعور بناتی بھی ہیں انسان بہتر طریقے سے فیصلے کر سکتا ہے اچھے برے کی تمیز کر سکتا ہے لیکن اگر اج کل دیکھا جائے تو ہمارے معاشرے میں جو سب سے بڑی ناکامی میری نظر میں ہے شاید ایک تو یہ ہے کہ اج کل کے بچے اس بات کو لے کر کلیئر ہی نہیں ہے تو انہوں نے کرنا کیا ہے اور اگر بات کریں یونیورسٹی لیول کی تو بعض بچے ایسے بھی ہوتے ہیں جن کا اپنا انٹرسٹ کسی اور طرف ہوتا ہے لیکن وہ کسی کے کہنے پر کبھی گھر والوں کے کہنے پر کبھی کسی دوست کے کہنے پر کبھی کسی استاد کے کہنے پر اپنے انٹرسٹ کو چھوڑ کر کسی دوسری ڈگری میں داخلہ حاصل کر لیتے ہیں نتیجے کے طور پر وہ مکمل طور سے دھیان نہیں دیتے اور بس ایسے ہی وہ چار سال کا عرصہ گزار کر یہاں تو پھر ڈگری مکمل کر جاتے ہیں یا پھر عدم توجہ کا شکار ہو کر ادھے راستے میں چھوڑ دیتے ہیں خیر بعد کی طرف اتے ہیں اج کل ہر کوئی یہی کہتا ہے کہ اب میں نے اتنے سال پڑھا ہے تو اگر اس سے پوچھا جائے نا کیوں پڑا ہے تو کوئی یہ نہیں کہتا کہ میں نے اس لیے پڑھا ہے کہ مجھے علم حاصل ہو جائے شعور ا جائے ہمارے لیے ڈگری محض ایک کاغذ کا وہ ٹکڑا ہے جس کی بنیاد پر شاید ہمیں نوکری مل جائے اور جیسے اج کل حالات ہیں وہ ملنا بھی میرا خیال ہے مشکل ہی ہے سیٹ سے زیادہ اپلائی کرنے والوں کی تعداد ہوتی ہے میں سمجھتا ہوں جس دن ہم نے یہ سمجھنا چھوڑ دیا نا کہ ڈگری کا مقصد محض چند ہزار روپے کی نوکری حاصل کرنا نہیں بلکہ انسان کو اپنے ملک کے لیے اپنی قوم کے لیے اور اپنے معاشرے کے لیے ایک مفید شہری بنانا ہے اس دن ہمارے سارے مسئلے کسی حد تک حل ہو جائیں گے اور اس بات سے اب میں یہ کوئی نہیں کہہ رہا کہ اپ کو جاب نہیں کرنی چاہیے کرو جاب لیکن ڈگری کو محض صرف نوکری کے حصول کے لیے حاصل کیا گیا ایک ورق مت سمجھیں وہ ہم نے محنت سے حاصل کی ہوتی ہیں اور جو اس کے درمیان ہمیں اس کی تعلیم دی جاتی ہے جس بھی ڈیپارٹمنٹ کی جس بھی شعبے کی تو ہمیں چاہیے کہ ہم واقعی خود کے باشعور ہونے کا ثبوت دیں باقی جس جس جگہ پر جس جس انسان کا رزق ہے وہ اللہ تعالی کے ذمہ ہے وہ اپ کو مل جائے گا جتنا اپ کا لکھا ہوا ہے
Sheeraz tarar
BS Islamic studies 7th semester


