*"یادِ اقبالؒ – ایک ہمہ جہت شخصیت، ایک فکری انقلاب!"*
*شاعر، مفکر، سیاستدان، رہنما، اور ایک سچا دوست…*
*اقبال* نے صرف اشعار نہیں کہے، بلکہ ایک خواب، ایک سمت، اور ایک *بیدار قوم* کی بنیاد رکھی۔
*🔹 تعارف و تعلیم:*
علامہ محمد اقبالؒ 1877 میں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔
ابتدائی تعلیم وطن میں حاصل کی، اور پھر فلسفہ میں ماسٹرز کے بعد یورپ کا سفر کیا۔
- کیمبرج یونیورسٹی سے فلسفہ میں ڈگری
- جرمنی کی یونیورسٹی آف میونخ سے ڈاکٹریٹ
- لندن سے بار ایٹ لاء مکمل کیا
*🔹 بطور شاعر:*
اقبالؒ نے اردو اور فارسی میں ایسی شاعری کی جو روح کو جگاتی ہے، دل کو جھنجھوڑتی ہے، اور اقوام کو بیدار کرتی ہے۔
ان کی شاعری کا مرکزی خیال "خودی"، "عشقِ حقیقی"، "آزادی"، "فرد کی خودی کی تعمیر" اور "امت مسلمہ کی بیداری" ہے۔
> *خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے*
> *خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے*
*🔹 بطور سیاستدان:*
اقبالؒ سیاست میں محض اقتدار کے لیے نہیں، بلکہ قوم کی فلاح اور نظریاتی رہنمائی کے لیے داخل ہوئے۔
- 1930 میں آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے
- خطبہ الہٰ آباد میں *مسلمانوں کے لیے علیحدہ ریاست* کا واضح تصور پیش کیا — یہی تصور بعد میں پاکستان کی بنیاد بنا
*🔹 بطور رہنما و مفکر:*
اقبالؒ کا پیغام وقت اور قوم سے آگے تھا۔
انہوں نے مسلم نوجوان کو بتایا کہ وہ غلامی میں پیدا ہوا ہے مگر پرواز کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔
انہوں نے قرآن کو اپنی فکر کی بنیاد بنایا اور امت کو اپنے اصل کی طرف بلایا۔
> *نہیں تیرا نشیمن قصرِ سلطانی کے گنبد پر*
> *تو شاہین ہے، بسیرہ کر پہاڑوں کی چٹانوں میں*
*🔹 بطور دوست و انسان:*
اقبالؒ نہ صرف قوم کے رہنما تھے بلکہ ذاتی زندگی میں بھی عاجز، محبت کرنے والے، اور مخلص انسان تھے۔
دوستی نبھاتے، سچ بولتے، دل کی بات کہتے اور ہر انسان کی قدر کرتے تھے۔
*🔹 نظریات:*
- خودی: اپنی شناخت، صلاحیت اور مقام کا شعور
- عشق: خدا سے سچی محبت، جس سے عمل پیدا ہوتا ہے
- امت: مسلم اُمّہ کا اتحاد اور روحانی بیداری
- اجتہاد: بدلتے وقت کے ساتھ سوچ اور قوانین کی تازہ تعبیر
*علامہ اقبالؒ ایک انسان نہیں، ایک عہد، ایک انقلاب، اور ایک بصیرت کا نام ہے*۔
ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کے افکار کو محض تقریروں میں نہ دہرائیں، بلکہ *عملی زندگی میں اپنا رہنما بنائیں*۔