سی سی ڈی کی آجکل پنجاب اور ملک بھر میں دھوم مچی ہوئی ہے۔ لیکن میرے خیال میں یہ کوئی بہت قابلِ ستائش بات نہیں بلکہ یہ اصل مسئلے کے اوپر میک اپ کرنے کے مترادف ہے اور میک اپ بھی سستا والا جو زیرِ تہہ موجود مسئلے کو مزید خراب کرے گا۔
سب سے پہلے یہ سمجھیں کہ سی سی ڈی بنانے کی ضرورت ہی کیوں پیش آئی؟ سب جانتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری عدالتیں مناسب وقت میں فیصلے کرنے پر یا تو آمادہ نہیں یا پھر ایسا کرنے سے قاصر ہیں۔
تو ایسا کیوں ہے؟ ججز کم ہیں؟ تو ان کو بھرتی کرنا اس کا ایک اصل اور دیرپا حل ہوتا۔ ججز کرپٹ ہیں؟ تو ان کا احتساب کرنا بہتر تھا اور اگر کورٹ پروسس سلو ہونے کی وجہ قانونی پیچیدگیاں ہیں تو بھی ان کا حل قانونی اصلاحات کے ذریعے کیا جانا تھا۔ جو کہ سب حکومت کی ذمہ داری ہے۔
لیکن حکومت بجائے دیرپا اور اصل حل کہ ہمیں سستا، وقتی اور سب سے بڑھ کر نمائشی حل دے رہی ہے۔ ظاہر ہے وزیر اعلیٰ صاحبہ جانتی ہیں کہ عدالتی فیصلے انہوں نے تیز کروا بھی دیے تو اس کا کریڈٹ انھیں چند پڑھے لکھے لوگ دیں گے یا جن کے کیسز پھسے ہوئے ہیں۔ عام عوام اور میڈیا تو اس پہ خاص توجہ نہیں دے گا جبکہ جب جب "نیفے" میں پستول چلے گی تب تب سوشل میڈیا اور ٹی وی میڈیا سنسنی کی غرض سے یہ خبریں دے گا۔
سی سی ڈی کے ہمیں لانگ ٹرم میں نقصانات ہونگے جیسے:
1. عدالتوں کا مزید سست ہوجانا، جب عدالتوں کو پتا ہے کہ یہ کام ہورہا ہے تو آپ کو کیا لگتا ہے وہ کوئی بہتر طریقے سے کام کریں گی؟ نہیں وہ مزید سست ہوجائیں گی۔
2. انسانی حقوق کی خلاف ورزی، اب تک تو سی سی ڈی کا پھر بھی ایک معیار رہا ہے کہ جس کی ویڈیو منظرِ عام پر آئی صرف اس کے ساتھ ہی یہ کام کیا جاتا تھا لیکن ہمارے ملک میں تو لکھے ہوئے آئین و قانون کو کاغذ کا ٹکڑا کہہ دیا جاتا تو ان کا یہ معیار تو کسی کاغذ پر بھی نہیں لکھا ہوا یہ کب تک قائم رہے گا؟ خدا جانتا ہے۔
3. ہم جانتے ہیں ایسے "انکاؤنٹر اسپیشلسٹ" پہلے بھی سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال ہوتے رہے ہیں، کیا یہ بعید از امکان و قیاس ہے کہ یہ ادارہ بھی ایسے استعمال نہیں ہوگا؟
4. چوتھا اور سب سے اہم پوائنٹ یہ کہ ایسی سزائیں آئینِ پاکستان کے منافی ہے جو کہ اس فیڈریشن کی بنیاد ہے۔ ایسے عوامل اس کو مزید بےوقعت کریں گے۔
آخر میں یہی کہوں گا کہ حکومت نے اب کرائم سے بھی ڈیل کرنے میں وہی طریقہ اختیار کرلیا ہے جو وہ معاشی معاملات میں دہائیوں سے کرتے ہیں۔ وقتی ریلیف کے لیے لانگ ٹرم نقصان اور نمائشی معاشی اصلاحات جو کہ ان کی مقبولیت میں اضافہ کرے بجائے اس کے کہ جو اداروں اور نظام کو مضبوط کرے۔

